RNN
ضلع ہری پور مقامی حکومت صحت کے مسائل کا پائیدارحل: مئیر
ضلع ہری پور میں صحت کی سہولیات بہتر بنانے کے لئے کمیونٹی،صوبائی حکومت اور غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کریں گے،مئیر ہری پور
ضلع ہری پور میں صحت کی سہولیات بہتر بنانے کے لئے کمیونٹی،صوبائی حکومت اور غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کریں گے،مئیر ہری پور
صالحہ گل
ضلع ہری پور میں خواتین کے لئے صحت کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں خاص طور پر زچہ وبچہ سے متعلق سہولیات کے فقدان کی وجہ سے خواتین کو کافی مسائل درپیش ہیں۔ اور اس علاقے کی آبادی کے لحاظ سے یہاں بنیادی طبی سہولیات کی بھی کمی پائی جاتی ہے۔ اگر ضلع ہری پور کی بات کریں تو گزشتہ چالیس سالوں سے یہاں افغان مہاجرین بھی مقامی لوگوں کے ساتھ رہائش پزیر ہیں اور پاکستان میں مکمل شہری حقوق نہ ملنے کی وجہ سے افغان مہاجرین کو بنیادی صحت کے مراکز تک آسانی سے رسائی ممکن نہیں ہوتی۔
گل محمد جو کہ گزشتہ چالیس سال سے ضلع ہری پور میں اپنے خاندان کے ساتھ مقیم ہیں ۔گل محمد کے مطابق کچھ عرصہ قبل ان کے کیمپ میں نرس خدیجہ بی بی ہوتی تھیں ۔ان کی موجودگی میں کیمپ میں موجود خواتین کو بہت سہولت تھی کیوں کہ خدیجہ بی بی کیمپ میں موجود خواتین کو نہ صرف وقتاًفوقتاً صحت سے متعلق معلومات دیتی بلکہ حاملہ خواتین کو حمل کے دوران درپیش مسائل اور بچوں کی پیدائش میں بھی مدد فراہم کرتی تھیں۔ لیکن خدیجہ بی بی کے افغانستان جانے کے بعدافغان مہاجر کیمپ میں رہنے والی خواتین کو صحت سے متعلق بہت سارے مسائل کا سامنا ہے ۔
گل محمد کی اسی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کیمپ میں مقیم45سالہ زرغون بی بی بتاتی ہیں کہ ان کے 10بچے ہیں جن میں سے 5 بچوں کی پیدائش خدیجہ بی بی کے ہاتھوں ہوئی تھی۔زرغون بی بی نے مزید بتایا کہ ان کے خاندان میں خواتین کے ہسپتال جانے کو معیوب سمجھا جاتا ہے اور اگر بہت مجبوری میں ہسپتال جانا ہوا تو کسی خاتون ڈاکٹر کو دیکھانا پسند کرتے ہیں لیکن ضلع ہری پور میں بُنیادی صحت کے مراکز میں خواتین ڈاکٹروں کی عدم موجودگی کی وجہ سے اکثر خواتین گھروں پر ہی بچوں کو جنم دیتی ہیں۔ اور بہت سی خواتین اسی دوران نہ صرف جسمانی بلکہ نفسیاتی مسائل سے گزرتی ہیں ۔ زرغون بی بی چاہتی ہیں کہ ان کے کیمپ میں خواتین کے لئے نرس کی سہولت موجود ہو۔ان کی یہ بھی خواہش ہے کہ اپنی بیٹیوں میں سے کسی ایک کو وہ نرسنگ کاکورس کروائے تاکہ ان کی بیٹی اپنے علاقے کی خواتین کی مدد کر سکیں خدیجہ بی بی کی طرح۔
کیمپوں میں رہنے والی خواتین زچگی کے دوران نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی مسائل کا بھی شکار رہتی ہیں اور ان مسائل کو کم کرنے کے مختلف طریقے بھی ہیں جیسا کہ اسی مسئلے پہ ڈاکٹر خالد مفتی ماہر نفسیات بتاتے ہیں زچگی کا وقت بہت زیادہ نازک وقت ہوتا ہے اور پہلے تین ماہ میں خاص طور پر حاملہ خاتون کو کھانے پینے، آرام اور مناسب دیکھ بال نہ ملے تو بچے کی نشونماپر اثر پڑتا ہے اور دوسرا خون کی کمی ہو جاتی ہے اور اگر یہ سلسلہ چلتا رہے تو حمل ضایع ہو جاتا ہے اور اگر حمل ضایع نہ ہو تو بچے کی پیدائش کے وقت ماں شدید ذہنی تناو کا شکار رہتی ہے۔ اور اکثر خواتین اپنی جان بھی لیتی ہیں۔ ڈاکٹر مفتی مزید کہتے ہیں ایسی خواتین کو ان نفسیاتی مسائل سے نکالنے کے لئے بر وقت علاج کی سہولت میسر کی جائے۔
ضلع ہری پور میں نہ صرف مہاجر آبادی بلکہ مقامی لوگ بھی علاقے میں دستیاب بنیادی صحت کی سہولیات سے مطمین نظر نہیں آتے اسی حوالے سےآر این این سے بات کرتے ہوئے مقامی رہائشی جنید نے بتایا کہ ہری پور کا سب سے بڑا ہسپتال ڈی ایچ اےہے جہاں حاملہ خواتین کے لئے صرف ایک ہی لیبر روم موجود ہے۔ اور سرکاری ہسپتال ہونے کے باوجود یہاں پر علاج بھی مفت نہیں کیا جاتا ہے۔ غریب خاندان سر کاری ہسپتال میں علاج کے لئے آتے ہیں تو ان سے مختلف ٹیسٹوں کے پیسے وصول کئے جاتے ہیں اور حاملہ خواتین سے بچوں کی پیدائش پر بھی پیسے لیے جاتے ہیں کسی قسم کی چھوٹ نہیں دی جاتی۔
صوبے پختونخواہ کی صوبائی حکومت نےصوبے بھر میں صحت سہولت کارڈ کا اجرا کر دیا ہے جس کے ذریعے صوبے کے مختلف ہسپتالوں میں مریضوں کا مفت علاج کیا جاتا ہے ۔کیا یہ سہولت افغان پناہ گزینوں کے لئے بھی دستیاب ہے؟ اس بارے میں ہم نےحکومت کے صحت سہولت کارڈ کے ایک عہدادار سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ اس سہولت سے مستفید ہونے کے لئے پاکستان کا شہری ہونا لازمی ہے اور افغان پناہ گزین پاکستان میں چالیس سال گزارنےکے باوجود پاکستان کےشہری نہیں ہیں جس کہ وجہ سے وہ اس سہولت سے مستفید نہیں ہوسکتے۔ البتہ حکومت پاکستان ملک میں بسنے والے کم آمدن اور دیگر طبقوں کو صحت سہولت کارڈ کے دائرہ کار میں لانے پر غور کر رہی ہے۔
ضلع ہری پور میں حالیہ مہینوں میں بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے ۔ ضلع ہری پور سے ہی تعلق رکھنے والے آزاد امیدوارسمی اللہ خان مئیر منتخب ہوئے ہیں۔سمی اللہ خان اپنے جلسوں میں اس بات کا اظہار کرتے رہے ہیں کہ وہ مستقبل میں علاقے کے مسائل اور خاص طور پر صحت کے مسائل کے حل کے لئے صوبائی حکومت ، سرکاری تنظیموں اور کمیونٹی کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ آر این این سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہ اپنی بھر پور کوشش کریں گے کہ بنیادی صحت کے مراکز اور ہسپتالوں کی صورتحال کو بہتر بنائیں گے اور علاقے میں طبی عملے کی دستیابی کو بھی یقینی بنائیں گے۔
ماہر ین صحت کا بھی یہی کہنا ہے کہ ہری پور میں مقیم افغان خواتین کے مسائل کے حل کے لئے ضروری ہے کہ ان خواتین کی صحت کی سہولیات تک رسائی یقینی بنایا جائے۔ اس کے علاوہ ان خواتین کے کیمپ کے اندر ہیلتھ سنٹر کھولا جائے جہاں پر خواتین ڈاکٹر کی موجودگی کو یقینی بنایا جائے تاکہ خواتین با آسانی وہاں جا کر اپنا علاج کرا سکیں۔
Power99.live: Click Here